Kya aap pareshan hai...???

. . . . . .۔ ان اندھیریوں میں پھنس کر اب حضرت یونس علیہ السلام نے اپنے رب کو پکارا ۔ سمندر کے نیچے کا اندھیرا پھر مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا پھر رات کا اندھیرا یہ اندھیرے سب جمع تھے ۔ ۔ آپ مچھلی کے پیٹ میں جاکر پہلے تو سمجھے کہ میں مرگیا پھر پیر کو ہلایا تو یقین ہوا کہ میں زندہ ہوں ۔ وہیں سجدے میں گر پڑے اور کہنے لگے الٰہی میں نے تیرے لئے اس جگہ کو جائے سجود بنایا ۔ ۔ آپ نے سمندر کی تہہ کی کنکریوں کی تسبیح سنی اور خود بھی تسبیح کرنی شروع کی ( لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ ) ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب حضرت یونس علیہ السلام نے یہ دعا کی تو یہ کلمات عرش کے اردگرد گومنے لگے فرشتے کہنے لگے بہت دور دراز کی یہ آواز ہے لیکن کان اس سے پہلے آشنا ضرور ہیں آواز بہت ضعیف ہے ۔ جناب باری نے فرمایا کیا تم نے پہچانا نہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں ۔ فرمایا یہ میرے بندے یونس کی آواز ہے ۔ فرشتوں نے کہا وہی یونس جس کے پاک عمل قبول شدہ ہر روز تیری طرف چڑتھے تھے اور جن کی دعائیں تیرے پاس مقبول تھیں اے اللہ جیسے وہ آرام کے وقت نیکیاں کرتا تھا تو اس مصیبت کے وقت اس پر رحم کر ۔ اسی وقت اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ آپ کو بغیر کسی تکلیف کے کنارے پر اگل دے ۔ جو بھی مسلمان جس کسی معاملے میں جب کبھی اپنے رب سے یہ دعا کرے اللہ تعالیٰ اسے ضرور قبول فرماتا ہے ۔ ( ابن ابی حاتم ) SURAH ANBIYA AYAT 87 & 88

Comments