Ya Allah Khair ....😭😭😭

پانچ سال تک 45 روپے یومیہ پر زندگی گزارنے والی چینی طالب علم کی مدد کا اعلان 33 منٹ پہلے اس پوسٹ کو شیئر کریں فیس بک اس پوسٹ کو شیئر کریں وٹس ایپ اس پوسٹ کو شیئر کریں Messenger اس پوسٹ کو شیئر کریں ٹوئٹر شیئر تصویر کے کاپی رائٹFENG VIDEO پانچ سال تک 45 روپے یومیہ پر زندگی گزارنے والی چینی طالب علم کو ان کے خیر خواہوں نے سوا لاکھ ڈالر کی رقم امداد میں دی ہے۔ گذشتہ ہفتے وو ہوایان کی کہانی منظر عام پر آنے کے بعد چین بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ 24 برس کی ہوایان غذائیت کی شدید کمی کا شکار تھیں اور وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے بیمار بھائی کی بھی دیکھ بھال کر رہی تھیں۔ ہوایان کی کہانی منظر عام پر آنے کے بعد حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ خاص طور پر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اس لڑکی کی مدد کرنے میں حکام کو اتنا وقت کیوں لگا۔ ان کی کہانی میڈیا پر آنے کے بعد اب تک ان کے لیے سوا لاکھ ڈالر کی رقم اکھٹی کی گئی ہے۔ یہ بھی پڑھیے انڈیا پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ’بچی کے علاج کے لیے چھاتی کا دودھ بیچنے پر مجبور‘ ہوایان کی کیا کہانی ہے؟ کچھ ہفتے قبل چینی میڈیا نے ایک لڑکی کی رپورٹ نشر کی جسے سانس لینے میں تکلیف کا سامنا تھا۔ اس لڑکی کا قد چار فٹ پانچ انچ تھا اور وزن صرف 20 کلو تھا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ انھیں گردے اور دل کی بیماری لاحق ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ پانچ سال سے کھانا انتہائی کم مقدار میں کھا رہی ہیں۔ تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES یہ لڑکی ایسا اس لیے کر رہی تھی تاکہ وہ اپنے بیمار بھائی کے علاج کے لیے پیسے بچا سکے۔ ہوایان جب چار برس کی تھیں تو ان کی ماں کا انتقال ہو گیا تھا اور جب وہ سکول جانے لگیں تو ان کے والد بھی اس دنیا میں نہ رہے۔ ہوایان اور ان کے بھائی کی مدد ان کی دادی اور بعد میں ان کے رشتہ داروں نے کی جو انھیں ہر ماہ 300 یوان یا 30 ڈالر دیتے تھے۔ اس میں سے زیادہ تر پیسے ہوایان کے چھوٹے بھائی کے ہسپتال کے خرچ پر لگ جاتے اور ہوایان کے پاس اپنے کھانے کے لیے صرف دو یوان یا 44 روپے بچتے۔ ان پیسوں سے وہ صرف چاول اور مرچیں کھا کر گزارا کرتیں تھیں۔ ان دونوں کا تعلق گوئیژو سے ہے جس کا شمار چین کے غریب ترین صوبوں میں ہوتا ہے۔ تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES اس پر کیا ردِ عمل آیا ہے؟ اس کہانی کے منظر عام پر آنے کے بعد ہوایان کی حمایت میں سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے آواز اٹھائی ہے۔ کئی صارفین کا یہ سوال ہے کہ ہوایان کے کالج نے ان کی مدد کیوں نہیں کی۔ ایک صارف نے یہ تک کہا کہ ہوایان کی حالت افغانستان میں بسنے والے پناہ گزینوں سے بھی بدتر ہے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ چین کے پاس اپنی 70ویں سالگرہ کی تقریبات کے لیے رقم ہے لیکن ہوایان جیسے غریب لوگوں کے لیے نہیں۔ بہت سے لوگوں نے ہوایان کے اپنے بھائی کی مدد کرنے اور ساتھ ہی اپنی تعلیم جاری رکھنے کے عزم کو سراہا ہے۔ دنیا بھر سے موصول ہونے والی مالی امداد کے علاوہ ہوایان کے اساتذہ اور سکول میں ساتھیوں نے ان کے لیے پانچ ہزار ڈالر سے زیادہ کی رقم کا عطیہ دیا ہے۔ چینی حکام نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوایان کو حکومتی خزانے سے ماہانہ تین سے 700 یوان کے درمیان رقم دی جا رہی تھی تاہم اب انھیں ہنگامی امداد کی مد میں 20 ہزار یوان دیے گیے ہیں۔

Comments