Na shukra insan ...

دنیا میں اتنے مسائل ہیں اتنی الجھنیں ہیں اتنی عجیب عجیب باتیں ہیں اتنے دکھ ہیں کہ رونا آتا ہے ہر روز نئے سے نئے مسئلے سر اٹھائے بیٹھے ہوتے لیکن جب بندا قرآن اٹھاتا ہے سورۃ الا نفطار کی اس آیت پے جب پہنچتا ہے تو رک جاتا ہے اے انسان تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے بہکایا۔ کیا کوئی ایسی بات ہے کیا کوئی ایسا مسئلہ ہے کیا کوئی ایسی مشکل ہے جو وہ حل نا کر پائے ؟ کوئی ایسی بات جو اسکے اختیار سے باہر ہو یا آگے ہو تو پھر کیوں تو داخلوں کے لیے پریشان ہیں جاب کے لیے پریشان ہے رشتوں کے لیے پریشان ہیں کہتے ہیں کہ صحابہ کرام نقش و نگار والی جائے نماز نہیں استعمال کرتے تھے بلکہ بالکل سادہ تاکہ جائے نماز کی بھی کوئی چیز انہیں اپنے رب سے غافل نا کرے اور ہم اتنے غافل ہوئے ہیں کہ زرا سوئی کیا چھبتی ہے زرا تھوڑا سا مسئلہ کیا آتا ہے ہم اللہ کو چھوڑ کر ساری دنیا کے پاس بھاگتے ہیں وہ اللہ خود ہی پوچھ لیتے ہیں کہ یٰۤاَیُّہَا الۡاِنۡسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الۡکَرِیۡمِ ۙ﴿۶﴾الَّذِیۡ خَلَقَکَ فَسَوّٰىکَ فَعَدَلَکَ ۙ﴿۷﴾فِیۡۤ اَیِّ صُوۡرَۃٍ مَّا شَآءَ رَکَّبَکَ ؕ اے انسان! تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے بہکایا؟ جس (رب نے) تجھے پیدا کیا،پھر ٹھیک ٹھاک کیا پھر(درست اور) برابر بنایا۔جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا۔ یہاں خالق خود مخلوق سے پوچھتا ہے کہ بتاو کیا تمہیں بنانے میں کوئی بے ترتیبی کی کوئی بے ڈھنگ بنایا نا مکمل بنایا؟ تجھے روپ دیا تجھے خوبصورتی دی اوروں سے منفرد کیا جب تجھے بنایا ہی میں نے تو پھر کیوں پھر کیوں کس بات سے مجھ سے غافل ہوا؟؟؟؟؟؟؟ دانا کہتے ہیں اپنے مسئلے اللہ کے پاس لے جائیں کہیں اللہ جی بس آپ ہی ٹھیک کریں جس سمت لے جائیں مجھے منظور وگرنہ اگر آپ خود ہی سنوارنے بیٹھے تو کبھی چین نہیں پا سکیں گے.

Comments