سڑک پہ سونے والا لا لکھ پتی کیسے بنا۔۔۔۔۔؟؟؟؟

میں نے سڑک پر رہتے ہوئے اپنے کاروبار کی بنیاد رکھی‘ کیٹی سلور بزنس رپورٹر 2 گھنٹے پہلے اس پوسٹ کو شیئر کریں فیس بک اس پوسٹ کو شیئر کریں وٹس ایپ اس پوسٹ کو شیئر کریں Messenger اس پوسٹ کو شیئر کریں ٹوئٹر شیئر تصویر کے کاپی رائٹSUPPLIED Image caption گیون ایستھم مارشل آرٹس سکھاتے ہوئے فون بکس میں سونے سے لے کر مارشل آرٹس کی تعلیم دینے والے لاکھوں کے کاروبار کی بنیاد رکھنے تک، گیون ایستھم کے لیے یہ دو سال خاصے ہنگامہ خیز رہے۔ گذشتہ برس فروری میں سڑک پر ان کی پہلی رات ہی اولوں کی بارش ہو گئی۔ ان کی 36 سالہ شادی ٹوٹ گئی تھی اور کمر میں چوٹ لگنے کے بعد وہ کام کرنے کے قابل بھی نہیں رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں ’چونکہ میں اصل میں نارتھ ویلز سے نہیں ہوں، اس کا مطلب یہ تھا کہ میرے وہاں کوئی جاننے والے نہیں تھے۔ میرے پاس جانے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔‘ ان کی سابقہ ​​اہلیہ کا خیال تھا کہ ان کے پاس رہنے کی کوئی اور جگہ ہے لیکن ایسا نہیں تھا۔ یہ بھی پڑھیے وہ غلطی جس نے کرسٹو کو ارب پتی بنا دیا کیسی لڑکی، انشورنس کے لیے ہاتھ کٹوا لیا! کائیلی جینر سب سے کم عمر ’سیلف میڈ‘ ارب پتی بن گئیں خود کو گرم رکھنے کے لیے پہلے انھوں نے مقامی لائبریری جانے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے بی بی سی کے ’ویک اپ ٹو منی‘ کو بتایا کہ ’میں نے سوچا کہ جس لمحے میں بے گھر ہوں، میں بے گھر نظر آؤں گا۔ اور اگر میں بے گھر نظر آتا ہوں تو لوگ مجھے ایک خاص انداز میں دیکھیں گے۔‘ کچھ دن وہاں گزارنے کے بعد مقامی لائبریرین مشکوک ہوگئی۔ گیون نے انھیں بتایا کہ وہ اپنا کاروبار قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’میں نے سوچا کہ مجھے مثبت تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، مجھے کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘ تصویر کے کاپی رائٹSUPPLIED Image caption گیون ایستھم اپنی پارٹنر لیزا ایلن کے ساتھ دن کو حکمتِ عملی اور رات شیلٹر میں وہ زیادہ اہم کام کے لیے بھی لائبریری کا استعمال کر رہے تھے: ’دراصل میں یہ تحقیق کر رہا تھا کہ بے گھر ہو کر کیسے رہنا ہے۔ میں شہر میں رہنے والا لڑکا ہوں اس لیے میں نے تحقیق کی اور سڑکوں پر رہنے کے بارے میں بلاگز اور فورم پڑھے۔ ‘ رات کے وقت وہ پناہ تلاش کرنے پر توجہ دیتے اور دن کے وقت کاروباری حکمت عملی سے متعلق کتابیں پڑھتے تھے۔ ’یہ پاگل پن لگتا ہے لیکن میں صرف ایک ہی چیز میں بہتر تھا اور وہ ہے مارشل آرٹس۔ میں اسے اپنا مستقبل محفوظ کرنے کے موقع میں کیسے بدل سکتا ہوں؟‘ انھوں نے تحقیق شروع کی اور ایک کمپنی کا نام اور لوگو بنایا، ایک نصاب لکھا اور 1.58 پاؤنڈز کا ڈومین نام خریدا۔ ’میں نے سوچا اگر میرے پاس ڈومین نام آ جائے تو مجھے اس کام کو جاری رکھنا ہو گا۔‘ تصویر کے کاپی رائٹSUPPLIED Image caption مئی 2018 میں اسٹوڈیو کی افتتاحی رات گیون ایستھم طلبا کے ساتھ ’میں نے یہ خواب دیکھا تھا جسے شاید ایک دن پورا کر سکوں گا اور یہی چیز مجھے وہ توانائی دے رہی تھی جس کی مجھے ضرورت تھی۔‘ تین ہفتے سڑک پر گزارنے کے بعد وہ عارضی رہائش حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور اس کے بعد گذشتہ برس مئی میں انھوں نے ویلز کے علاقے فلنشائر میں اپنا مارشل آرٹس سکول کوبرا لائف لانچ کیا۔ وہ کہتے ہیں اب ان کا ایک ’کامیاب کاروبار ہے جو لاکھوں میں تبدیل ہو رہا ہے۔‘ وہ ایسے مذید مراکز کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ایک کل وقتی انسٹرکٹر کی خدمات حاصل کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔ وہ کہتے ہیں’اس سے مجھے فلور سے اتر کر بالکونی میں جانے، حکمت عملی بنانے اور اس کاروبار کو مذید وسعت دینے کا موقع ملے گا۔` وہ کہتے ہیں کہ مارشل آرٹس کی تعلیم نے انھیں زندہ رہنے کی طاقت دی ہے ’میں بچپن سے ہی یہ ضروری ہنر استعمال کر رہا ہوں۔ حالانکہ وقت مشکل تھا لیکن میں جانتا تھا کہ مجھے اپنے مقاصد پر قائم رہنا اور توجہ مرکوز رکھنی ہے جو درحقیقت میرے خواب تھے۔

Comments